Tuesday, November 3, 2015

یزید: امام حسین علیہ السلام کا دشمن اور قاتل

السلام علیکم 

کچھ برادران نے فرمائش کی کہ شیعہ حوالہ دیں اس بارے میں کہ یزید نے امام حسین کو شہید کیا

ایک روایت پیش خدمت ہے۔ شیخ ہادی نجفی اپنی کتاب موسوعۃ احادیث اہل بیت، ج 4، ص 445 پر یہ روایت نقل کرتے ہیں

[5115] 7 - الكليني، عن علي، عن أبيه، عن ابن محبوب، عن عبد الله بن سنان قال سمعت أبا عبد الله (عليه السلام) يقول: ثلاث هن فخر المؤمن وزينة في الدنيا والآخرة: الصلاة في الليل ويأسه مما في أيدي الناس وولايته الامام من آل محمد (صلى الله عليه وآله وسلم). قال: وثلاثة هم شرار الخلق ابتلى بهم خيار الخلق: أبو سفيان أحدهم قاتل رسول الله (صلى الله عليه وآله وسلم) وعاداه ومعاوية قاتل عليا (عليه السلام) وعاداه ويزيد بن معاوية لعنه الله قاتل الحسين بن علي (عليهما السلام) وعاداه حتى قتله (1).
الرواية صحيحة الإسناد.
 
امام جعفر الصادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ تین چیزیں مومن کے لیے دنیا و آخرت میں زینت ہیں: رات کو نماز پڑھنا، جو لوگوں کے ہاتھ میں ہے، اس سے دوری رکھنا، اور اہل بیت کے امام کی ولایت۔ 

اور تین ایسے شریر ترین لوگ ہیں کہ جن سے سب سے بہترین لوگوں کا ابتلا/آزمائش میں ڈالا گیا: ابو سفیان کے جس نے نبی اکرم سے جنگ کی اور دشمنی رکھی، معاویہ کہ جس نے امام علی سے جنگ کی، اور دشمنی رکھی، اور یزید جس پر اللہ کی لعنت ہو، امام حسین سے لڑا، ان سے دشمنی رکھی حتی کہ قتل کر دیا

شیخ ھادی کہتے ہیں کہ اس روایت کی سند صحیح ہے 

یاد رہے کہ اس روایت کو مزید تقویت زیارت عاشورہ سے بھی ملتی ہے کہ جس میں کہا گیا ہے 

اَللَّهُمَّ الْعَنْ اَباسُفْیانَ وَ مُعاوِیَةَ وَ یَزیدَ بْنَ مُعاوِیَةَ عَلَیْهِمْ مِنْكَ اللَّعْنَةُ اَبَدَ الْآبِدینَ

اے اللہ لعنت کر ابو سفیان ، معاویہ، یزید بن معاویہ پر ابد تک ان پر لعنت ہو 

یاد رہے کہ جید علمائے شیعہ نے اس زیارت کی توثیق کی ہے۔ مثال کے طور پر آغہ صادق روحانی فرماتے ہیں اپنی ویب سائٹ پر 

نعم صحيحة سنداً ومتناً ، ولستُ أحتمل صدور تضعيف هذه الزيارة المعتبرة من عالم محقّق ، وإنّي ـ بحمد الله تعالى ـ ملتزم بقرائتها كلّ يوم منذ خمسين سنة ، وأسأل الله تعالى أن يديم توفيقي لذلك إلى آخر أيّام عمري .

یہ روایت سند و متن کے لحاظ سے صحیح ہے۔ اور اس کے ضعیف ہونے میں کوئی احتمال نہیں ہے اس عالم کے لیے جو تحقیق کرتا ہو۔ الحمد للہ میں اس کی پچھلے 50 سال سے روز قرات کرتا ہو، اور اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ مجھے توفیق دے کہ میں آخری عمر تک کروں

آغہ قزوینی اپنی ویب سائٹ پر اس کی سند پر روشنی ڈالتے ہیں، اور آخر میں یہ نتیجہ دیتے ہیں 

زيارت عاشورا از نظر سندي هيچ مشكلي ندارد
زیارت عاشورہ کے سند میں کوئی مسئلہ نہیں 

 اسی طرح آغہ سبحانی نے اس روایت کی سند پر بحث کی، اور آخر میں یوں نتیجہ نکالا 

هـذه إشـارة سـريعـة إلـى أسـانيد زيـارة عـاشـوراء، وقـد عـرفت صحّـة بعضها ومقبولية البعض الآخر، والمجموع يشد بعضه بعضاً ويورث العلم أو الاطمئنان المتاخم للعلم بصدور الرواية عن المعصوم (عليه السلام)
یہ اشارہ ہے اس زیارت کے اسناد پر، اور ہمیں معلوم ہوا کہ کچھ اس میں صحیح ہے، اور کچھ مقبول۔ اور ان کا مجموعہ ایک دوسرے کو تقویت دیتا ہے ۔ اور ہمیں یہ دلی اطمینان دلاتا ہے کہ یہ معصوم سے وارد ہوا

اسی طرح شیخ مہدی آصفی اپنی کتاب فی رحاب عاشورہ ، ص 889 پر کہتے ہیں 

زيارة عاشوراء، من الزيارات الصحيحة التي وردت عن أهل البيت (عليهم السَّلام) وقد رواها (ابن قولويه) في كامل الزيارات بسنده معتبر
 زیارت عاشورہ ان صحیح زیارات میں سے ہے کہ جو اہل بیت سے وارد ہوئی ہیں، اور ابن قولویہ انے اپنی کتاب کامل الزیارات میں معتبر سند سے اسے نقل کیا ہے 

قصہ مختصر! ہم نے آپ کو الکافی سے ایک صحیح سند کے ساتھ یہ بات دکھلا دی ہے کہ ائمہ اہلبیت کی نظر میں یزید ملعون نے امام حسین کو شہید کیا

 


 
 

No comments:

Post a Comment